سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
ایمس کے این ڈی ڈی ٹی مرکز نے ’’بھارت میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کی سطح‘‘ سے متعلق اپنی رپورٹ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کو سونپی
Posted On:
18 FEB 2019 2:40PM by PIB Delhi
نئی دہلی،18 ؍فروری،نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے منشیات پر منحصر افراد کے علاج کے قومی مرکز (این ڈی ڈی ٹی سی) نے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے زیر اہتمام ’’بھارت میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کی سطح‘‘ پر اپنی رپورٹ آج یہاں سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت کو اُن کے دفتر میں پیش کی۔ اس موقع پر سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت وجے سمپلا بھی موجود تھے۔ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے ایمس کے این ڈی ڈی ٹی سی کے ذریعے بھارت میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کے رجحان اور وسعت سے متعلق ایک قومی سروے سال 2018 کے دوران کرایا ہے جس میں قومی اور ریاستی سطح کے اعداد وشمار فراہم کئے گئے ہیں۔ یہ سروے ڈاکٹر اتل امبیڈکر کی قیادت میں این ڈی ڈی ٹی سی کی ایک ٹیم انجام دیا ہے۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے جناب گہلوت نے کہا کہ منشیات کی لعنت سے نمٹے کی خاطر رہنما خطوط اور عملی منصوبہ مرتب کرنے کے لئے غیر سرکاری تنظیموں اور منشیات کی عادت چھڑانے والے مراکز سمیت ریاستی حکومتوں اور تمام متعلقہ فریقوں سے صلاح ومشورہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سروے ، جو قومی اور ریاستی سطح پر کیا گیا ہے اور جسے آج سرکاری طور پر جاری کیا گیا ہے، اپنی نوعیت کا پہلا سروے ہے۔
اس سے پہلے نشہ آور اشیاء کے استعمال کی وسعت ، طریقہ اور رجحانات سے متعلق قومی سروے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کی اعانت میں 2000 اور 2001 میں اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے دفتر کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس کی رپورٹ 2004 میں شائع کی گئی تھی۔ البتہ اس سروے میں ریاستی سطح کے اعداد وشمار نہیں دئے گئے تھے۔
اس سروے میں اعداد وشمار یکجا کرنے کے لئے دو طریقہ کار کو استعمال کیا گیا ہے۔
1-مکانوں کا سروے (ایچ ایچ ایس) ملک کی تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عام آبادی ( 10 سے 75 سال کی عمر) کے نمائندوں کے درمیان کیا گیا۔ اس کا مقصد عام اور قانونی نشہ آور اشیاء (جیسے الکحل اور بھانگ وغیرہ) کے استعمال کا مطالعہ کرنا تھا۔ قومی سطح پر 186 اضلاع کے 200111 مکانوں کا دورہ کیا گیا اور کُل 473569 افراد سے سوال جواب کئے گئے۔
2-جواب دینے والوں پر مبنی سمپلنگ (آر ڈی ایس) سروے 123 اضلاع میں کیا گیا ، جس میں ناجائز منشیات کا استعمال کرنے والے متاثرہ 70293 افراد کا انٹرویو کیا گیا۔ اس کا مقصد ناجائز منشیات پر انحصار کرنے والوں کا تخمینہ لگا نا تھا۔ (چونکہ ایچ ایچ ایس میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا گیا تھا)۔
جن نشہ آور اشیاء کا مطالعہ کیا گیا ان میں الکحل ، بھانگ، گانجہ ، چرس، افیون ، ہیروئن ، کوکین ، ایمفیٹامائن جیسی ادویات (اے ٹی ایس) ، نیند لانے والی ادویات ، سونگھنے والی ادویات اور ایلوسینوجینس شامل ہیں۔
سروے میں قومی اور ریاستی سطح پر اخذ کئے گئے اہم نتائج مندرجہ ذیل ہیں:
الکحل:
- قومی سطح پر تقریبا 14.6 افراد ( 10 سے 75 سال کی عمر) الکحل کا استعمال کرنےو الوں میں شامل ہیں، یعنی تقریبا 16 کروڑ افراد ۔ خواتین کے مقابلے مردوں میں یہ تعداد 17 گنا زیادہ ہے۔
- بھارت میں شراب پینے والے لوگوں میں دیسی شراب ( تقریبا 30 فیصد) اور اسپرٹ (آئی ایم ایف ایل یعنی بھارت میں بنی بیرونی شراب) ( تقریبا 30 فیصد) کا استعمال کیا جاتا ہے۔
- بھارت میں تقریبا 5.2 فیصد (5.7 کروڑ سے زیادہ افراد) ایسے ہیں جو نقصان دہ حد تک الکحل کا استعمال کرتے یا اس پر انحصار کرتے ہیں۔ دیگر الفاظ میں بھارت میں الکحل استعمال کرنے والے ہر تیسرے شخص کو الکحل سے ہونے والے مسائل کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔
- جن ریاستوں میں الکحل کا استعمال زیادہ ہے، ان میں چھتیس گڑھ ، تریپورہ ، پنجاب، اروناچل پردیش اور گوا شامل ہیں۔
- جن ریاستوں میں الکحل کے استعمال سے ہوانے والی بیماریوں کی زیادتی ہے ( 10 فیصد سے زیادہ) ، ان میں تریپورہ ، آندھراپردیش ، پنجاب، چھتیس گڑھ اور اورناچل پردیش شامل ہیں۔
بھانگ؍ گانجہ ؍ چرس:
- قومی سطح پر تقریبا 2.8 فیصد بھارتی شہری (3.1 کروڑ افراد) پچھلے 12 مہینوں سے بھانگ؍ گانجہ ؍ چرس کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ (بھانگ – 2 فیصد یا 2.2 کروڑ افراد، گانجہ ؍ چرس – 1.2 فیصد یا 1.3 کروڑ افراد )
- تقریبا 0.66 بھارتی شہری (تقریبا 72 لاکھ افراد ) کو ان نشیلی اشیاء کے استعمال ہونے والی پریشانیوں کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔
- اگرچہ گانجہ ؍ چرس سے زیادہ بھانگ کا استعمال عام ہے لیکن گانجہ ؍ چرس کا استعمال کرنے والے افراد کے نقصان دہ اثرات زیادہ نظر آتے ہیں۔
- جن ریاستوں میں بھانگ ؍ چرس ؍ گانجہ کا زیادہ استعمال ہے ان میں اترپردیش ، پنجاب ، سکم ، چھتیس گڑھ اور دہلی شامل ہیں۔
- جن ریاستوں میں بھانگ ؍ چرس ؍ گانجہ کے استعمال سے ہونے والی بیماریاں زیادہ پائی جاتی ہیں (قومی اوسط سے 3 گنا سے زیادہ ) ، ان میں سکم اور پنجاب شامل ہیں۔
افیون یا افیون سے بنی نشہ آور اشیاء:
- قومی سطح پر فی الحال افیون سے بنی نشہ آور اشیاء میں سب سے زیادہ استعمال ہیرئن کا کیا جاتا ہے (1.14 فیصد) ، جس کے بعد ادویات میں شامل افیم کا استعمال ہوتا ہے ( تقریبا 0.96 فیصد) اور اس سے بھی کم افیم (موجودہ استعمال 0.52 فیصد) کا استعمال ہوتا ہے۔
- مجموعی طور پر افیم سے بنی نشہ آور اشیاء کا استعمال 2.06 فیصد ہے اور تقریبا 0.55 فیصد بھارتی شہریوں کو ان منشیات کے استعمال سے ہوانے والے نقصان دہ اثرات سے نمٹنے کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔ افیم اور دواؤں میں ملی افیم کا استعمال کرنے والوں سے زیادہ ہیروئن استعمال کرنے والوں کی تعداد ہے۔
- ایک اندازے کے مطابق تقریبا 60 لاکھ افراد کو افیم سے بنی منشیات کے نقصان دہ اثرات سے نمٹنے کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ایسی نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والوں کی آدھی سے زیادہ تعداد صرف چند ریاستوں میں پائی جاتی ہے۔ ان میں اترپردیش ، پنجاب ، ہریانہ ، دہلی ، مہاراشٹر ، راجستھان ، آندھراپردیش اور گجرات شامل ہیں۔
- آبادی کے فیصد کے لحاظ سے ملک کی شمال مشرقی ریاستیں (میزورم ، ناگالینڈ ، اروناچل پردیش، سکم ، منی پور) ریاستیں اور پنجاب ، ہریانہ اور دہلی کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
سونگھنے والی اور نیند لانے والی اشیاء:
- 10 سے 75 سال کی عمر کے لوگوں میں تقریبا 1.08 فیصد (تقریبا 1.18 کروڑ افراد ) افراد نیند لانے والی یا سونگھنے والی (غیر طبی یا تشخیص کےبغیر )اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔
- نیند آور اشیاء کا استعمال کرنے والے سب سے زیادہ افراد کی تعداد سکم ، ناگالینڈ ، منی پور اور میزورم میں پائی جاتی ہے۔ البتہ اترپردیش ، مہاراشٹر ، پنجاب ، آندھرا پردیش اور گجرات ایسی پانچ ریاستیں ہیں جن میں نیند آور یا سونگھنے والی نشہ آور اشیاء کا استعمال کرنے والوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔
- سونگھنے والی نشہ آور اشیاء کا چلن سب سے زیادہ بچوں اور نابالغوں میں پایا جاتا ہے، جن کی تعداد 1.17 فیصد ہے جبکہ بالغوں میں یہ تعداد 0.58 فیصد ہے۔
- قومی سطح پر ایک اندازے کے مطابق 4.6 لاکھ بچے اور 18 لاکھ بالغ افراد کو سونگھنے والے نشہ آور مادے کے نقصانات سے نمٹنے میں مدد کی ضرورت ہے۔
- جن ریاستوں میں بچوں کی زیادہ تعداد ہو سونگھنے والی نشہ آور اشیاء کے نقصانات سے نمٹنے میں مدد کی ضرورت ہے ، ان میں اتر پردیش ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، دہلی اور ہریانہ شامل ہیں۔
کوکین:
بھارت میں فی الحال کوکین کا استعمال 0.10 فیصد ،ایمفیٹامائن (0.18 فیصد ) اور ہیلوسیلوجینس (0.12 فیصد) کا استعمال کیا جاتا ہے۔
قومی سطح پر تخمینہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً 8.5 لاکھ افراد ایسے ہیں جو منشیات کا انجکشن استعمال کرنے والے (پی ڈبلیو آئی ڈی) ہیں۔ پی ڈبلیو آئی ڈی کی سب سے زیادہ تعداد اترپردیش ، پنجاب ، دہلی ، آندھرا پردیش ، تلنگانہ ، ہریانہ ، کرناٹک ، مہاراشٹر ، منی پور اور ناگالینڈ میں موجود ہے۔ یہ پی ڈبلیو آئی ڈی عام طور پر افیون سے بنی منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ (ہیروئن -46 فیصد ، ادویات والی منشیات – 46 فیصد ) ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں انجکشن سے ہونے والے خطرات کا سامنا ہے۔
علاج کی خدمات تک رسائی: عام طور پر نشہ آور اشیاء کے استعمال سے متاثرہ افراد کی بیماریوں کے علاج کی خدمات مجموعی طور پر ناکافی ہیں۔ الکحل کی لت والے 38 افراد میں سے صرف ایک شخص کا علاج کئے جانے کی اطلاع ہے۔ ان میں بھی شراب کے عادی 180 افراد میں سے صرف ایک مریض کا اسپتالوں میں علاج کیا جاتا ہے۔ ناجائز منشیات کی لت سے متاثرہ افراد میں تقریبا 20 افراد میں ایک مریض کا اعلاج ہی اسپتالوں میں کیا جاتا ہے ۔
U-1054
(Release ID: 1565087)
Visitor Counter : 212