وزارت دفاع

ایس یو۔30 ایم کے جیٹ

Posted On: 02 JAN 2019 3:17PM by PIB Delhi

نئیدہلی، 2جنوری2019،        رکشا راجیہ منتری ڈاکٹر سبھاش بھامرے نے آج لوک سبھا میں جناب ہر اوم سنگھ راتھور کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ روسی ایس یو۔ 30 اور ملک میں بنا ایس یو۔ 30 ایم کے  آئی طیارے ایک جیسے یا ایک ہی نہیں ہیں۔ اس لئے ان کی قیمت کے معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ م مقابلہ  مناسب نہیں ہوگا۔

ملک میں بنے ایس یو30 ایم کے آئی طیارے کی زیادہ قیمت درج ذیل اسباب سے ہے:

  • ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کی ضروریات کی مناسبت سے ملک میں بنے ایس یو30 ایم کے آئی کی آپریشنل (عملی) صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے اس طیارے میں جدید ترین تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
  • ٹیکنالوجی کی منتقلی پروگرام (ٹی او ٹی) کے معاہدے کے تحت روس کو اس کے لائسنس کی فیس کی ادائیگی اس میں شامل ہے۔
  • انڈین ایس یو30 ایم کے آئی کی روسی ایس یو 30 کے مقابلے میں پروڈکشن وولیم کم ہے اس لئے ایکو نومیز کا پیمانے اہمیت رکھتا ہے۔
  • خام مال کی روس سے درآمد اور پروپرائٹری عوامل شامل ہونے سے پیش کردہ کٹ کی قیمت رشین اوریجنل اکوپمنٹ مینوفیکچررس (او ای ایمز) پر انحصار بڑھا جاتا ہے جو کہ کٹ کے سامان کی مناسبت میں نہیں ہے۔

تاہم ملک میں ہی ایڈوانس اسکل سیٹ بنانے سے ملک نے خود کفالت کی جانب ایک اور قدم اھایا ہے اور اس کے نتیجے میں کم قیمت لائف سائیکل لاگت اور مرمت اور مینٹیننس (رکھا رکھا) جلد از جلد ٹرن اراؤنڈ ٹائم اور آئی اے ایف بیس کو فوری امداد پہنچانے میں او ای ایم پر انحصار کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

چونکہ یہ سہولتیات ملک میں ہی قائم کی جارہی ہیں، مستقبل میں پروڈکشن سپلائز کے سستا ہونے کا امکان ہے، اگرچہ ایچ اے ایل تھوک میں نئے آرڈر دیئے جائیں گے۔

ایچ اے ایل کے ساتھ 61 جیگوار ڈسپلے، ایٹک، رینج اینڈ انرشیل  نیوی گیشن ۔1 (ڈارن۔1) طیاروں کی ڈارن۔III اسٹینڈرڈ ین اپ گریڈیشن کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ انیشیل آپریشن کلیئرنس (آئی او سی) اور فائنل آپریشنل کلیئرنس (ایف او سی) کے لئے ٹھیکہ جاتی مدت (ٹائم لائن) باالترتیب دسمبر 2012 اور جون 2013 تھیں جبکہ تمام سیریز اپ گریڈ طیاروں کی ڈیلوری کے لئے ٹھیکہ جاتی مدت دسمبر 2017 تھی۔ آئی او سی، فروری 2017 میں حاصل کئے گئے۔ ایف او سی ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔ اس پروجیکٹ کی ڈلیوری میں تاخیر درج ذیل وجوہات سے ہورہی ہے:

  • آئی اے ایف کے ذریعہ بعض نئی ضروریات بھیجنے، جن میں اضافی سافٹ ویئر ، نفاذ اور تجرباتی پروازوں کی ضرورت ہے۔
  • آئی اے ایف کے ذریعہ بعض بائرس فرنشڈ اکویمنٹس کی سپلائی میں تاخیر۔
  • آئی اے ایف کے ذریعہ بعض آلات جیسے اسمارٹ، ملٹی فنکشن ڈسپلے کی اپ گریڈیشن میں تاخیر ۔

مشن کمپیوٹر کو بنانے کا کام ایچ اے ایل نے اپنے ذمے لیا ہے جو اس کی جوانٹ وینچر کمپنی ایچ اے ایل ایچ ووڈ ٹیکنالوجیز لمیٹیڈ (ایچ ای ٹی ایل) انجام دے گی۔ شروعاتی کچھ تاخیر کے بعد مشن کمپیوٹر کو فروغ دینے یا بنانے کا کام اب مکمل ہوگیا ہے۔

اسمارٹ ملٹی فنکشن ڈسپلے (ایس ایم ایف ڈی)، ہندوستانی فضائیہ کی تازہ ضروریات کے مطابق کے لئے ایچ اے ایل نے ایک مناسب متبادل تلاش کرلیا ہے۔ اس ایس ایم ایف ڈی نے سرتی فکیٹ بھی حاصل کرلیا ہے۔

وزارت دفاع کے ذریعہ ایچ اے ایل اور آئی اے ایف کے ساتھ میٹنگوں میں جیگوار ڈارن۔ III اپ گریڈ پروگرام کی پروگریس کا باقاعدہ اور لگاتار جائزہ لیا جارہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ ش ت۔ن ا۔

U- 38



(Release ID: 1558350) Visitor Counter : 70


Read this release in: English