صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
راجستھان میں پایا گیا زیکا وائرس، وہ مخصوص وائرس نہیں ہے ،جو نشوونما پراثر انداز ہوتا ہے
Posted On:
03 NOV 2018 3:35PM by PIB Delhi
نئیدہلی05نومبر۔وائرولوجی اور آئی سی ایم آر – نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی ) جو تحقیق کے شعبے میں صحتی تحقیق کے محکمے کے تحت ایک سرکردہ ادارہ ہے اور اس کا تعلق انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر ) سے ہے ،دنیا بھر میں سرکردہ سائنٹیفک اداروں میں شمارہوتا ہے۔آئی سی ایم آر –این آئی وی ،پونے نے جے پور میں پھیلنے والی بیماری کے سلسلے میں مختلف اوقات میں پانچ زائکا وائرس نمونے جمع کئے تھے ۔ یہ نمونے نیکسٹ جنریشن سیکوینسنگ کے ذریعہ جمع کئے گئے تھے اور اس کے تحت زائکا وائرس کے ان نمونوں کا تازہ ترین مولیکیولر مطالعہ انجام دیا گیا تھا۔ اس مطالعے کا مقصد یہ تھا کہ یہ معلوم کیا جائے کہ مخصوص مچھروں میں زائکا وائرس منتقل کرنے اور نشوونما پر اثر انداز ہونے کے کتنے امکانات موجود ہیں ۔تاہم مطالعے سے یہ بات واضح ہوئی کے اس وائرس میں نشوونما پراثر انداز ہونے کے عناصر موجود نہیں ہیں، جو فی الحال راجستھان میں لاحق ہے ۔
تاہم حکومت اپنی جانب سے ایسی حاملہ خواتین پر گہری نظررکھے ہوئے ہے ، جہاں دوران حمل زائکا وائرس ان پر اثر اندازہوسکتے ہیں اور ممکن ہے کہ یہ وائرس جنین پر مستقبل میں یا کسی غیردریافت شدہ طریقے سے اثرانداز ہوجائیں اور نشوونما کو متاثر کریں یا زچگی اور پیدائش کے عمل کو کسی دیگرطریقے سے متاثر کریں ۔
وزارت صحت روزانہ بنیاد پر صورتحال پر نظر ثانی کررہی ہے ۔تقریباََ دو ہزار نمونے زائکا وائرس کے امکانات کا پتہ لگانے کے لئے زیر تجربہ لائے گئے اور 159 مثبت معاملات کی تصدیق ہوئی ہے۔ وائرل ریسرچ اور تشخیصی تجربہ گاہوں کو معقول تعداد میں کٹ فراہم کرائے گئے ہیں ۔ریاستی حکومت کو زائکا وائرس سے پھیلنے والی بیماری اور اس کے روک تھام کے طریقوں کے سلسلے میں آئی ای سی سازوسامان فراہم کرائے گئے ہیں۔تمام حاملہ خواتین کو جو اس علاقے میں سکونت پذیر ہیں ۔ این ایچ ایم کے ذریعہ زیر نگرانی رکھا جارہا ہے ۔اس علاقے میں حکومت کی جانب سے پروٹوکول کے مطابق بڑے پیمانے پر چوکسی برتی جارہی ہے اور پانی کے ذریعہ پھیلنے والے امراض کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ زائکا وائرس بیماری ایک ابھرتا ہوا مرض ہے اور فی الحال دنیا کے 86 ممالک اس کی لپیٹ میں ہیں ۔ زائکا وائرس مرض کی علامات دیگر وائرل تعدی والے امراض مثلاََ ڈینگو جیسی ہی ہوتی ہیں اور اس مرض کے تحت بخار ،دل پر خارش ، آنکھوں کی سوزش اور آشوب چشم ، اعصاب اور جوڑوں کا درد ،متلی اور سردرد وغیرہ جیسی ہی ہوتی ہیں۔
بھارت میں اس مرض کے پھیلنے کی خبر سب سے پہلے جنوری ،فروری 2017 کے دوران احمد آباد سے موصول ہوئی تھی۔جولائی 2017 میں تمل ناڈو کے ضلع کرشنا گری سے بھی ایسی خبریں آئی تھیں۔ان دونوں خبروں کے پس منظر میں زبردست نگرانی اور پانی کی صفائی ستھرائی پر توجہ مرکوز کرکے ان پر قابو حاصل کرلیا گیا تھا۔
یہ مرض مرکزی وزارت صحت کی نگرانی راڈار کے تحت ہے اور اب یہ مرض عوامی پیمانے پر ہنگامی بین الاقوامی تشویش کا موضوع نہیں رہ گیا ہے جیسا کہ 18 نومبر 2016 کے ڈبلیو ایچ او کے مشتہر نامے کے ذریعہ پہلے عمل میں آیا تھا ۔صورتحال پر باقاعدگی سے نگاہ رکھی جارہی ہے
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
U-5636
(Release ID: 1551856)
Visitor Counter : 93