وزارت خزانہ

’ریاستوں کو خصوصی زمرے کی حیثیت ‘ کی تفویض مالیاتی کمیشن کی کام کاج کی شرائط کا جزو نہیں ہیں : این کے سنگھ


وزیراعلیٰ نے آندھراپردیش کو ’’خصوصی زمرےکی حیثیت ‘‘دینے کی گزارش کرتے ہوئے 4.79 لاکھ کروڑروپے کا عطیہ طلب کیا

Posted On: 11 OCT 2018 8:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی 12 اکتوبر  ۔مالیاتی کمیشن کے چیئر مین جناب این کے سنگھ نے امراوتی میں  وزیر اعلیٰ جناب این چندرابابو نائیڈو  اور ان کی  کابینہ  کے   رفقا سے ایک ملاقات کے اختتام پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستوں کی’’ خصوصی زمرے کی حیثیت ‘‘ کی تفویض  مالیاتی کمیشن کے کام کاج کی شرائط میں شامل نہیں ہے ۔ میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس موضوع کو وزیر اعلیٰ موصوف کی جانب سے کافی زور دے کر اٹھایا گیا تاہم کمیشن کی جانب سے خصوصی زمرے کے موضوع پر کسی طرح کی عملی پیش رفت  اس صدارتی نوٹی فکیشن کی خلاف ورزی ہوگی ،جو اس سلسلے میں جاری کیا گیا ہے ،کیونکہ ایسا کرنا کمیشن کے کام کاج کے دائرے میں نہیں آتا ۔ خصوصی زمرے کی حیثیت کا فلسفہ کسی مالیاتی  کمیشن سے متعلق نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق سابق قومی ترقیاتی کونسل کی قرارداد سے ہے ۔

          پندرہواں مالیاتی کمیشن آندھرا پردیش کی ضروریات کی تکمیل کے لئے اس کی تمام تر ضروریات پر ہمدردی  کے ساتھ  اورمثبت  انداز  میں غور کرے گا ۔کمیشن اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے رواں اقدامات معتبر، بروقت  ، تیز رفتار اور ایک خوشحال بھارت کے نظریئےسے ہم آہنگ ہیں، جو آندھرا پردیش کو بھی خوشحال بنائیں گے ۔ انہوں نے قومی ، مجموعی گھریلو پیداوار میں   آندھرا پردیش کے تعاون  کی ستائش کی اور کہا کہ ریاست کے مضمرات کو بروئے کار لانے کے لئے آئینی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے کمیشن تمام تر ممکنہ امور انجام دے گا۔ انہوں نے دریاؤں کو باہم مربوط کرنے کے سلسلے میں آبی وسائل کے مضمرات کو بروئے کار لانے کی کوششوں کی بھی ستائش کی  اور کہا کہ زرعی ترقیات کے لئے یہ ازحد معاون قدم ہوگا ۔

          مقبول عام اسکیموں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کمیشن  کو ان کی کیفیت اور نوعیت پر غوروخوض کرنا ہوگا۔ بہت سی اسکیمیں ایسی ہیں جو  اہم نتائج کی بنیاد پر مقبول عام ہوگئی ہیں ۔ اس کے باوجود ایسی بہت سی اسکیمیں ہیں جو ذیلی نتائج کی حامل ثابت ہوئی ہیں ۔ 2011 کی مردم شماری کے اعداد وشمار  کو بروئے کارلانے کے سوال پر انہوں  نے کہا کہ اس کا ذکر ٹی او آر میں آچکا ہے اور کمیشن اس پہلو پر غور وفکر کرے گا کہ وہ ریاستیں جنہوں نے  اپنے یہاں اضافۂ آبادی پر کنٹرول حاصل کرنے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، انہیں کس انداز میں  اور کس نوعیت کی ترغیبات فراہم کرائی جائیں ۔

          کمیشن نے ریاست کے ذریعہ زرعی نموسمیت حاصل کی گئی اعلیٰ شرح نمو کی ستائش کی ۔ کمیشن نے  اسمارٹ ایگری کلچر اپنانے کے لئے ریاست  کی تعریف کی اور خوراک ڈبہ بندی کے شعبے کو   قدروقیمت میں اضافے کی توسیع  سے ہمکنار کرنے کے لئے بھی ریاست کی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے خیال ظاہرکیا کہ ریاست میں اس  کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے وسیع مضمرات  پنہاں ہیں ،جن میں  طویل ساحلی علاقہ ، بندرگاہیں اور زرخیز زمین جیسے عناصر شامل ہیں ۔

آندھر ا پردیش کو منقسم کرنے سے متعلق موضوعات کے سلسلے میں ضروری تقاضو ں کو ملحوظ خاطر رکھنے کے لئے   حمایت درکا ر ہے ،    وزیر اعلیٰ :

          اس سے قبل نوتشکیل شدہ آندھرا پردیش کی ریاست پر تقسیم کے اثرات کو نمایاں کرتے ہوئے دونوں وزرائے اعلیٰ    ،  وزرائے خزانہ نے کہا کہ  بقیہ آندھر اپریش  58.32 فیصدآبادی  پر مشتمل ہے اور اس نے مشترکہ ریاست کا صرف  46فیصد  مالیہ ہی  ورثے میں حاصل کیا ہے۔ ڈھانچہ جاتی لحاظ سے یہ فقدان ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے ۔ حیدرآباد کے ایکو نظام کو جو خسارہ لاحق ہواہے اس کے نتیجے میں  شہری کرن کو نقصان پہنچا ہے ،خدمات کےشعبے اور مالیہ بہم رسانی کی صلاحیت بھی کم ہوئی ہے ۔ اس کے نتیجے میں  معیشت کے ڈھانچے میں تبدیلی واقع ہوئی  ہے او رمعیشت ،خدمت کی بجائے  زراعت کی جانب منتقل ہوگئی ہے ،جس کے نتیجے میں  دیگر جنوبی ریاستوں کے مقابلے میں  پی  سی آئی میں ہونے والے اضافے کی رفتار سست پڑگئی ہے اور  جنوبی ریاستوں کے مقابلے میں  لاحق ہوا فاصلہ بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے  ان تمام امور کے پیش نظر کہا کہ صنعتی ترغیبات  ، ڈھانچہ جاتی امداد  اور خدمات میں سرمایہ کاری سمیت  خصوصی امداد درکار ہے  تاکہ  ’نالج پلس ‘  یعنی  اضافہ علم پر مبنی معیشت کے راستے پر گامزن ہوا جاسکے ۔

          مذکورہ بالا تمام عناصر اور امور  متقاضی ہیں کہ  آندھرا پردیش  کو دوہرے عدد کی اقتصادی نمو برقرار رکھنے کے لئے امدادفراہم کی جائے او ر2029 تک  ایک کھرب ڈالر کی معیشت   کی شکل لینے  اورنصب العین کے حصول کے  خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کےلئے اعانت فراہم کی جائے ۔ انہوں نے  کاروبارکو آسان بنانے اور رئیل ٹائم ڈجیٹل حکمرانی کے توسط سے زندگی کو آسان بنانے کے ضمن میں حکومت کی کوششو ں کی تفصیلات پیش کیں ۔

          وزیر اعلیٰ موصوف نے ریاست کے لئے خصوصی زمرے کی حیثیت کی تفویض کی وکالت کی  اورکہا کہ تقسیم کے بعد ریاست مالیہ بالادستی کی بجائے مالیہ خسارے کا شکار ہوگئی ہے اور یہ گروتھ پول  یعنی نمو کے مرکز –حیدرآباد کے نکل جانے سے وقوع پذیر ہو ا ہے ۔ انہوں نے کمیشن سے گزارش کی کہ و ہ وسیع  قرض  کے جال سے نکلنے کے لئے ریاست کو  پوسٹ – ڈیولیوشن ریوینو  خسارہ گرانٹ فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ۔

          متعلقہ افسران نے اپنے اپنے پریذیٹشنو ں کے دوران مالی مشکلات کے باوجود ضروری سرمایہ اخراجات   کی بہم رسانی کے لئے کی گئی کوششوں کو نمایاں کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ  مالیہ اخراجات کا تقریباََ 73 فیصد ترقیاتی اخراجات  سے متعلق ہے ۔ میٹنگ کے دوران ریاستی حکومت کےافسران نے  درج ذیل اہم نکات پیش کئے :

  1. زرعی معیشت پر مبنی نمو کی وجہ سے ٹیکس میں  نسبتاََ کم اضافے کا رجحان ۔
  2. تقسیم کے بعد 4.79  لاکھ کروڑ روپے کی مالیہ خسارہ گرانٹ جو 22113  کروڑروپے  آر ڈی جی کے مقابلے میں  خاطر خواہ طور پر  زیادہ ہے  یعنی چودھویں مالی کمیشن کے ذریعہ فراہم کردہ  سرمائے کے مقابلے میں  زیادہ ہے ۔
  3. تقسیم کے نتیجے میں تقریباََ   70 ہزار کروڑروپے کی  عطیہ جاتی امداد نئے دارالحکومت کے شہر کے لئے   درکا ر ہے اس میں  بندرگاہ کنکٹوٹی اور پسماندہ اضلاع کی ترقیات  کے پہلو بھی شامل ہیں۔
  4.  لائق تقسیم پول میں  عمودی طور پر 50 فیصد کی حدود میں اضافہ درکا ر ہے ،جس میں محصولات اور سرچارج بھی شامل ہوں ۔
  5. خشک سالی کے شکار رائل سیما خطے اور قدرتی آفات کا شکار ہونے والے ساحلی آندھرا پردیش کا موضوع بھی زیر غور لایا جائے۔
  6. لوکل باڈیز کے لئے  عطیات فی  کس سالانہ ایک ہزار روپے ہوں ۔
  7. مرکز اور ریاستوں کے مابین  اب تک تصفیہ طلب آئی جی ایس ٹی کا مساویانہ  تصرف علی الحساب ۔

پندرہواں مالی کمیشن  اپنا  چار روزہ آندھر اپردیش کا دورہ جمعہ  کے دن مکمل کرے  گا۔کمیشن نے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندگا ن کے  خیالات اورنظریات سے بھی آگاہی حاصل کی ۔آج مقامی اداروں  اور تجارت وصنعت کے نمائندگا ن کے ساتھ میٹنگ کا اہتمام کیا جائے گا۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔س ش ۔رم

U-5309



(Release ID: 1549529) Visitor Counter : 55


Read this release in: English