صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کامقتدرپارلیمان ایوراڈتقریب میں خطاب

Posted On: 01 AUG 2018 8:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،2 اگست : صدرجمہوریہ ہند ، جناب رام ناتھ کووند نے یکم اگست ،2018کو نئی دہلی میں مقتدرپارلیمان ایوارڈ 2017-2013تفویض کئے ۔اس موقع پران کے ذریعہ کی گئی تقریرکامتن درج ذیل ہے :

1-اول راجیہ سبھا ، اورصدرجمہوریہ ہند ،ہونے کے ناطے ، پارلیمنٹ کے ناگزیرحصے کی شکل میں پارلیمانی نظام سے وابستہ رہنے کا مجھے موقع حاصل ہواہے ۔ میں اسے اپنی خوش بختی خیال کرتاہوں ۔

2-‘اسپیکرس ریسرچ انی شی ایٹو’کے تین برس مکمل ہونے کے موقع پرگذشتہ 24جولائی کو میں پارلیمنٹ انیکسی میں آیاتھا۔ یہ پہل قدمی اراکین پارلیمنٹ کے تعاون کو مزید موثر بنانے کی سمت میں ایک بامعنی کوشش ہے ۔ آج کا یہ مقتدرپارلیمان ایوارڈ سینیئراور اثرانگیزی کے حامل اراکین پارلیمنٹ کے تعاون کو اعزاز بخشنے کا ایک اہم موقع ہے ۔ اس لئے آج کے اس تقسیم اسناد کی تقریب میں شامل ہوکر مجھے بڑی مسرت ہورہی ہے ۔

3-میرے علم میں آیاہے کہ 2008سے اس ایوارڈ کی تقریب کا اہتمام ماہ اگست میں کیاجاتارہاہے ۔ بھارت کی تاریخ میں ماہ اگست کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔ کل یکم اگست کو ‘خودمختاری ہمارا پیدائشی حق ’ہے کا نعرہ لگانے والے لوک مانیہ بال گنگادھرتلک کی وفات کا دن ہے، جن کی تصویراس سنٹرل ہال کورونق بخشتی ہے ۔ 8اگست ،1942کو بھارت چھوڑوتحریک کی تجویز منظورہوئی تھی اور 9اگست کو وہ انقلاب شروع ہواتھا جسے اگست کرانتی کے نام سے جاناجاتاہے ۔ 15اگست ، 1947کوہمارا خود مختاری حاصل کرنے کا خواب پورا ہوا ۔خود مختاری کے حصول کے بعد سوراج کے آئیڈیل کو ضابطہ بند تحریرکے تحت لانا اور اسے حاصل کرنا ایک لگاتارجاری رہنے والا عمل ہے، جس میں پارلیمانوں کا تعاون ازحد اہمیت کا حامل ہوتاہے ۔

4-آج ‘مقتدرپارلیمان ایوارڈ سے نوازے جانے پرمحترمہ نجمہ ہپت اللہ ، حکم دیونارائن یادو، جناب غلام نبی آزاد ، جناب دنیش ترویدی اوربھرت ہری مہتاب کے نام شامل ہیں ، ان سبھی کو میں مبارکباد پیش کرتاہوں ۔ ہم سب کو ان کے سپاس ناموں اور ان کے خیالات کو سننے کا موقع ملا۔ ان سبھی نے پارلیمانی وقار کو برقراررکھتے ہوئے اپنے علم اوراپنی دانشمندی کے ذریعہ سنسد کی کارروائی کو مالامال کیا۔انھوں نے دیگرپارلیمانوں کے لئے ، قابل تقلید مثالیں پیش کی ہیں ۔ایوان میں بحث ومباحثہ ، حاضرجوابی اوربروقت جواب دینے کی پروقارمثالوں کو دیکھ کر ملک کے نوجوانوں کو ترغیب حاصل ہوتی ہے ۔ مقتدرتعاون دینے والے ایسے اراکین کو اعزاز دینے کی روایت قابل ستائش ہے ۔ اس کے لئے ‘انڈین پارلیمنٹری گروپ ’اوراس عمل سے جڑے سبھی لوگوں کو میں مبارکباد دیتاہوں ۔

5-ہندوستانی جمہوریت کی روح ہماری پارلیمنٹ میں مضمر ہے ۔ شاید اسی لئے پارلیمنٹ کو جمہوریت کی عبادت گاہ بھی کہاجاتاہے ۔ اراکین ،صرف کسی ایک پارٹی یاپارلیمانی حلقے کے نمائندہ نہیں ہوتے ہیں ، وہ ہمارے آئینی آئیڈیل کے علمبردارہوتے ہیں ۔ہندوستان کے آئین کی تمہید میں عوام کی خودمختاری نمایاں کی گئی ہے ، جس میں کہاگیاہے کہ ،‘‘ہم بھارت کے لوگ ۔۔۔۔اس آئین کو اختیارکرتے ہیں ، اسے ضابطہ بنداورخود کے لئے وقف کرتے ہیں ۔ ہم لوگ ہی حقیقت میں ‘عوام ’ ہیں جوہماری جمہوریت کی قوت کا مخزن ہیں ۔

6-جمہوری نظام بھارت کے لئے نیانہیں ہے ۔ رگ وید میں ‘سبھااورسمیتی ’ کاذکرملتاہے ۔بودھ سبھاؤں میں جمہوری نظام کے قوانین کو اپنایاگیاتھا اورتجویز ، وہپ ، تحریک ملامت جیسے اصطلاحی الفاظ کا استعما ل ہوتاتھا۔ بودھ دورکے جمہوری نظام کی تاریخ میں وجی ، لچھوی ، ملل ، شاکیہ اورموریہ اوردیگرریاستوں کے ثبوت موجود ہیں ۔ لچھوی سبھا کا اجلاس جس عمارت میں ہوتاتھا ، وہ سنستھاگارکہلاتاتھا۔مورخین کا خیال ہے کہ اس سنستھا میں ، سبھی فیصلے عوام کے نام پرلئے جاتے تھے ۔ جنوبی ہند میں بھی ، جمہوری اقدار پرمبنی حکمراں نظام کی ، قدیم مثالیں ملتی ہیں ۔ ابتدأ سے ہی ،قبائلی نظام جمہوری اقدار پرمبنی رہا ہے ۔ جمہوریت کی قدیم روایت والے ،دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کا ، رکن ہونے کے ناطے ، آپ سب کی ذمہ داری اوربھی بڑھ جاتی ہے ۔

7-یہ سنٹرل ہال ، ہماری پارلیمنٹ کی تابناک تاریخ کامرکز رہاہے ۔ یہ ہال ہمارے آئین کی تشکیل کا شاہد ہے ۔ یہاں آئین ساز اسمبلی کے گیارہ اجلاسات کا انعقاد ہوا تھا، جوکل ملاکر 165دن تک چلے تھے ۔15-14اگست ، 1947کی نیم شب میں ، اسی سنٹرل ہال میں ، آئین سازاسمبلی کومکمل خودمختاری حاصل ہوگئی تھی ۔اورجیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں ، 26نومبر ، 1949کو اسی سنٹرل ہال میں ‘بھارت کاآئین ’وضع کیاگیاتھا۔ اس سنٹرل ہال میں ایثاراورنیکی کی مثالیں پیش کرنے والی متعدد ہستیاں موجود رہی ہیں ۔ اوراسی ہال میں انھوں نے انصاف ، یکسانیت ، وقاراور بھائی چارے کے اعلیٰ آئیڈیلس پرمشتمل ہمارے آئین کی تشکیل کی ہے ۔ اس طرح ، یہاں سنٹرل ہال میں موجو دہ اراکین پر ، ایک عظیم روایت کو آگے لے جانے کی ذمہ داری ہے ۔

8-آئین ساز اسمبلی میں ، باباصاحب امبیڈکر نے ،25نومبر ،1949کو ، جوتقریرکی تھی ، وہ آج بھی ، رکنیت کی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ، ہم سب کی واضح رہنمائی کرتی ہے ۔ انھوں نے کہاتھا کہ اب ہمارے پاس مخالفت ظاہرکرنے کے آئینی طریقے موجود ہیں ، لہذا آئینی مخالفت کے ذریعہ ، ‘انتشار کی ہرصورت ’سے بچنا ضروری ہے ۔ انھوں نے کہاتھا کہ صرف سیاسی جمہوریت سے مطمئن ہونا غیرمناسب ہوگا۔ سماجی جمہوریت کا بھی قیام عمل میں لانا ہوگا۔ باباصاحب امبیڈکرکی خواہش تھی کہ ‘عوام کے لئے سرکار’ چلانے کے راستے میں جو بھی رکاوٹیں پیداہوں ، ان کا خاتمہ کرنے کی مہم میں ، ذرابھی کمزوری نہیں آنی چاہیئے ۔ آزادی ، مساوات اور بھائی چارہ کو وہ ایک دوسرے پرمنحصرمانتے تھے ۔ ان کا یقین کامل تھا کہ ان تینوں میں سے کسی ایک میں کمی ہونے سے باقی دونوں بے معنی ہوجاتے ہیں ۔

9-پارلیمنٹ کے احاطے میں متعدد مقامات پرہماری وراثت کو ظاہرکرنے والے آئیڈیل موجود ہیں ۔ اس سنٹرل ہال کے داخلی دروازے کے پاس ‘پوری دنیا ایک کنبہ ہے’۔ کا عظیم پیغام درج ہے ۔ لوک سبھا کی داخلی لابی کے داخلی دروازے پرجو اشلوک لکھاہواہے اس کا مطلب ہے جوبھی اس ایوان کے اراکین ہیں انھیں توانائی اور طاقت حاصل ہواوروہ ضبط نفس سے مالامال ہوں ۔

10-پارلیمنٹ میں انتخابات کے بعد آپ سب جو پہلاکام کرتے ہیں وہ ہوتاہے حلف لینا۔ یہ حلف پوری مدت کارکے لئے ہوتاہے اپنے عہد یا حلف کو ہرحال میں نبھانا ہماری ہندوستانی روایت ہے ۔ آئین ہی ہم سب کے لئے ، گیتا ہے ، قرآن ہے ، بائیبل ہے ، گوروگرنتھ صاحب ہے ۔ ہم سبھی بھارت کے آئین کے تئیں سچی عقیدت اور خلوص اور اپنے فرائض کو پوری ایمانداری کے ساتھ اداکرنے کے لئے اپنے عہد کے پابند ہیں ۔

11- آپ تمام اراکین پارلیمنٹ سے ،ملک کے کروڑوں عوام کی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں اورآپ ان کے لئے جواب دہ ہیں ۔یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے ۔ملک کی عوام ، خاص کرغریب عوام ، اپنے نمائندوں سے بہت سی توقعات وابستہ رکھتے ہیں ۔ناداراورمحروم لو گ یہ آس لگائے رہتے ہیں کہ ان کے نمائندگان ان کی اوران کے بچوں کی زندگی کو بہتربنانے کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے۔اس لئے ، یہ لوگ اپنے نمائندگان کو عوام الناس یا عام شہریوں کی فلاح وبہبود کے کام میں ہمہ وقت مصروف دیکھناچاہتے ہیں ۔ عوام یہ بھی امید کرتی ہے کہ پارلیمنٹ میں ان کے مسائل کے حل اور ملک کی ترقی پربات چیت ہوگی۔ان کی امیدوں پرپورا اترنا ہی پارلیمانوں کی کامیابی کی کسوٹی ہے ۔انسانی خواہشات کی تکمیل کرنے میں ہی ، پارلیمانی جمہوریت کا وقار مضمرہے ۔

12-پارلیمنٹ کے کارروائی کے دوران ، متعدد اراکین کے ذریعہ موضوعات کی تیاری ، پیش کش اور سنجیدگی نے مجھے متاثرکیاہے ۔اسے مزید مستحکم بناناچاہیئے ۔ مجھے خوشی ہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں اراکین کو ان کی ذمہ داریوں کے کامیابی کے ساتھ اداکرنے میں تعاون فراہم کرنے کے لئے ، کئی قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ اب تحقیقی کام کے لئے ‘اسپیکرس ریسرچ انی شی ایٹو’ کے ذریعہ انھیں بہترتعاون اورمدد فراہم ہوگئی ہے ۔ اس کے لئے میں لوک سبھا کی صدر کو مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

13-مجھے جانکاری ملی ہے کہ ، کچھ ریاستوں میں ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین کے لئے ایسے انعامات کا قیام عمل میں لایاگیاہے ۔ میرامشورہ ہے کہ سبھی ریاستوں میں بھی ‘ اسٹیٹ اسمبلیز ’ کے ذریعہ عمدہ قانون ساز اسمبلی اراکین کے لئے انعامات کا قیام عمل میں لایاجائے ۔ امید ہے کہ لوک سبھا کی صدراس بارے میں پہل کریں گی ۔

14-میں امید کرتاہوں کہ آج کے ‘مقتدرپارلیمان ایوارڈ’ ہمارے دیگراراکین کو ، اعلیٰ درجے کا تعاون دینے کی سمت میں ترغیب دیں گے ۔مجھے یقین ہے کہ سبھی اراکین ، عوام کی امیدوں اورتوقعات کو پوراکرنے ، اوربھارت کو عالمی سطح پراعلیٰ جمہوریت کے طورپرمقام دلانے کے سمت میں ، کامیابی کے ساتھ لگاتارکرشش کرتے رہیں گے ۔شکریہ ،جئے ہند ۔

 

*************

(م ن ۔ع آ :..)

U-3994



(Release ID: 1541253) Visitor Counter : 123


Read this release in: English