وزارت دفاع

گنگن شکتی 2018 مشق اختتام پذیر

Posted On: 25 APR 2018 12:23PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔25؍اپریل۔بھارتی فضائیہ نے پین انڈیا مشق گگن شکتی 2018 ، 8 سے 22 اپریل 2018 کے دوران مکمل کرلی ہے۔ اس مشق کا مقصد ایک مختصر اور شدید جنگی منظرنامے میں فضائی طاقت کی باہمی اصل تال میل ، تعیناتی اور موجودگی  کو اجاگر کرنا تھا۔ اس بڑے پیمانے  کی مشق کیلئے منصوبہ بندی کا عمل 9  مہینوں قبل شروع ہوا تھا۔ گگن شکتی 2018 کے دوران بھارتی فضائیہ نے اپنی پوری عسکری قوت کی مشینری کو اس مشق میں لگا دیا تھا تاکہ آپریشن اور جنگی صورتحال کی اس کی اپنی کُلی صلاحیت کو استناد حاصل ہوسکے۔ مشق کے تحت خصوصی توجہ ہمارے آپریشنل منصوبوں کی افادیت  اور بامعنی اسباق  حاصل کرنے پر مرکوز رہی ہے۔

یہ مشق دو مرحلوں میں انجام دی گئی تاکہ تمام کمانوں کو معقول اور وافر مواقع حاصل ہوسکے اور وہ اپنی مستعدی کی اثرانگیزی کی جانچ کرسکے۔ مشق کے مرحلہ ایک کے تحت مغربی، جنوب مغربی اور جنوبی کمانوں  کی سرگرمی  پر توجہ مرکوز کی گئی اور اس کام میں بری فوج اور بحریہ کے عناصر بھی شامل رہے۔ مرحلہ دو کے تحت مغربی ، وسطی اور مشرقی و جنوبی کمانوں کو سرگرم کیا گیا۔ مرحلہ دو کے تحت از سر نو تعیناتی ، فورسز کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جانا تاکہ وہ نئے مقامات پر بھی مؤثر طریقے سے کام کرسکیں، انجام دیا گیا اور یہ تمام اُمور صرف 48 گھنٹے کی مختصر مدت میں انجام دیے گئے۔ اس کے لئے بھاری وزن اٹھانے والے ٹرانسپورٹ طیاروں مثلاً سی ۔ 17  اور آئی این -76 کو 24 گھنٹے استعمال میں لایا گیا اور بڑے پیمانے پر سی۔ 130  اور اے این -32 طیاروں کو بھی بڑی تعداد میں استعمال میں لایا گیا۔ بھاری بری فوج نے سول چارٹر ڈ فلائٹوں کا بھی اہتمام کیا اور وسائل بہم پہنچانے کیلئے ریل گاڑیوں کا بھی استعمال کیا۔

مشق کے دوران تمام کمبیٹ مشنوں ، تمام طرح کی مہمات انجام دی گئیں ، جنگی طیاروں نے سرچ آپریشنوں میں حصہ لیا اور 24 گھنٹوں کے دائرے کے اندر زیادہ سے زیادہ پروازیں کیں ۔ ان میں لانگ رینج مشن بھی شامل تھے اور فضا سے زمین تک تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا گیا ۔ ایک فضائی ، دفاعی حصار قائم کیا گیا تاکہ گراؤنڈ فورسز کا آپریشن آسان ہوسکے اور سطح زمین سے فورس آپریشن انجام دیا جاسکے۔ اس کام میں مختلف سیکٹروں میں بری فوج کا بھی استعمال کیا گیا۔ دونوں مرحلہ وار اُمور کے دوران لانگ رینج بحری اسٹرائک یعنی حملے اور بحری بازیابی امداد بھارتی بحریہ سے حاصل کی گئی، جس میں بحریہ طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ اندرون ملک تیار کئے گئے ایل سی اےطیارے اور آکاش میزائیل سسٹم  آئی ایف کے تحت آپریشن میٹرکس کا حصہ ہیں  ، ان کو بھی بروئے کار لایا گیا۔ اس کے علاوہ بہتر بنائے گئے میراج-2000 اور ایم آئی جی-29 طیاروں کو بھی پہلی مرتبہ آزمائش سے گزارا گیا اور آپریشنل ماحول میں ان کی اثرانگیزی پرکھی گئی۔   ہر طرح کے فضائی ہتھیاروں ، جن میں اسٹینڈ آف اور پری سیزن ویپن شامل تھے، انہیں ایئرآپریشن میٹرکس میں استعمال کیاگیا۔

کمبیٹ سپورٹ آپریشن یعنی عسکری امدادی آپریشنوں میں اے ڈبلیو اے سی  ایس  اور ہوا سے ہوا میں ایندھن بھرنے والی سہولت بٹالین گروپ پیرا ڈراپ وغیرہ کا استعمال کیا گیا۔ گارڈ کمانڈوز ، کمبیٹ سرچ اور راحت رساں و تلاش دستوں  کی اثرانگیزی بھی جانچی پرکھی گئی۔ دشمن لائنوں کے پس پشت اپنے فضائی عملے کو نکانے اور بچانے کی صلاحیتوں کا بھی امتحان کیا گیا۔ ترقی یافتہ لینڈنگ گراؤنڈ سے سمندر میں راحت رسانی اور بچاؤ کا کام انجام دیا گیا۔ نقل وحمل طیاروں نے تمام کمانوں میں بڑے پیمانے پر مجروحین کو نکالنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور اس کام میں سی-17، سی 130  اور اے این-32  طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ ہیلی کاپٹر مشن کے تحت  خصوصی ہیلی بورن آپریشن ، کیزولٹی  کو ہٹانا، اسٹرائیک مشن جو دشمنوں کے خلاف انجام دیا گیا اور وادی کے اندر مختلف فوجی ٹکڑیوں کی منتقلی جیسی مشقیں بھی کی گئیں۔

 جوائنٹ آپریشن کیلئے بھارتی فضائیہ نے جوائنٹ کمان اور کنٹرول ڈھانچے تشکیل دیے تھے جس میں بری فوج اور بحریہ کا تعاون لیا گیا تھا۔ترقی یافتہ آئی اے ایف کا صدر دفاتر بری کمانوں کے ساتھ وابستہ تھا ، تدبیری فضائی  مراکز اور بحری ایئرآپریشن مراکز نیز فضائیہ کے بحری عناصر بھی کارفرما رہے۔ بری فوج کی ٹکڑیوں اور عسکری فوجی گاڑیوں کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ وہ کمان علاقوں میں تدبیری جنگی علاقوں کے لئے درکار صلاحیت کا مظاہرہ کرسکیں ۔

مشق کے دوران 11000 سے زائد پروازیں کی گئیں جن میں جنگی طیاروں کی مجموعی 9000 پروازیں شامل تھیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ ۔ ع ن۔

U-2256


(Release ID: 1530114)
Read this release in: English