خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

تمام پولس افسروں کو جنسی جرائم کے مختلف پہلوؤں پر دوبارہ تربیت دی جانی چاہئے

Posted On: 19 APR 2018 12:55PM by PIB Delhi

نئی دہلی؍19 اپریل2018،مینکا سنجے گاندھی نے جنسی جرائم سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات اجاگر کرتے ہوئے تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزراء اعلیٰ کو خط تحریر کیا۔

تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزراء اعلیٰ کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام اور انہیں ختم کرنے کے لئے ریاستی و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی طرف سے کئے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا جسے، انہوں نے اپنے خط میں جن اقدامات کا ذکر کیا ہے ان میں جنسی جرائم کے مختلف پہلوؤں پر تمام پولس افسروں کو دوبارہ تربیت خاص طورپر ثبوتوں کے جمع کرنے اور ان کے تحفظ کے بارے میں ہے۔ اس کے علاوہ ان اقدامات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ تمام پولس افسروں کو ہدایات دی جانی چاہئے کہ بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے معاملوں کی تحقیقات مکمل کرنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی جانی چاہیے اور اس سلسلے میں قانون کی حد کا سب سے زیادہ خیال رکھا جانا چاہیے۔ریاستی سرکاروں کو ان پولس افسروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، جو اس طرح کے معاملوں کے سازش کرنےو الوں کے ساتھ ساز باز کرتے یا تحقیقات میں رخنہ ڈالتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

ایک بروقت اور فوری پیشہ وارانہ تحقیقات واحد طریقہ ہے جس میں ایک ممکنہ مجرم کو جرم کرنے سے روکا جاسکتا ہے، لیکن یہ ریاستوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے، کیونکہ پولس کا محکمہ ریاستی موضوع سے بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے لئے یا جنسی جرائم کے لئے واحد خصوصی سیل کی تشکیل اس سلسلے میں ایک اہم قدم ہوگا۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر نے ریاستوں میں فارنسک لیباریٹری قائم کرنے میں ریاستی سرکاروں کو مدد کی پیشکش کی، جنہیں جنسی جرائم کی تحقیقات میں ثبوتوں کے فارنسک تجزیات کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

وزیر موصوف نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ چائیلڈ ہیلپ لائن نمبر 1098 کے ساتھ پوسکو کے تحت ای-بکس  سیٹ اپ کے استعمال میں بچوں بیداری پیدا کریں۔ انہوں نے یہ بات بھی اجاگر کی کہ تشدد سے دوچار خواتین کے لئے اب تک 175ون اسٹاپ مراکز ان کی وزارت کی طرف سے قائم کئے گئے ہیں۔ ون اسٹاپ مراکز ان خواتین کی بھی مدد کرسکیں گے جن کی پولس یا طبی سہولیات تک رسائی نہیں ہے یا وہ مشکل کے وقت پولس اسٹیشن نہیں جاسکتیں۔

اس خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ تمام معاملوں میں پوسکو قانون کی دفعہ 21 کو اس صورت میں شامل کیا جاسکتا ہے، جب کبھی کوئی معاملہ رپورٹ یا ریکارڈ نہ کیا گیا ہو۔دفعہ 21 کے مطابق کوئی بھی افسر جو قانون کی دفعہ 20/19کے تحت کسی جرم کو رپورٹ کرنے یا ریکارڈ کرنے میں ناکام رہتا ہے یہ سزا کا کے لئے ذمہ دار ہے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر نے عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے سلسلے میں ریاستی سرکاروں سے تجاویز دینے کو بھی کہا۔

 

 

م ن۔ح ا۔ن ع

U: 2166



(Release ID: 1529624) Visitor Counter : 94