نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

صحت اور علاج کی سہولیات فراہم کرانے والے پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں کو صحت عامہ میں بہتری کے نتائج کےحصول کے لئے سرکاری کوششوں کی تکمیل کرنی چاہئے: نائب صدر جمہوریہ ہند


بچپن میں سوء تغذیہ صحت عامہ اور ترقیاتی چیلنجوں کیلئے بدستور تشویشناک

نئی نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم میں زبردست تبدیلی پیدا کرنے کے امکانات موجودہیں

جدید ترین اسپتال ریمبو چلڈرنس ہاسپٹل کا افتتاح

Posted On: 14 FEB 2018 8:08PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔15؍فروری۔نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے کہا ہے کہ صحت عامہ میں بہتری کی کوششوں کے نتائج صرف سرکاری اداروں کے ذریعے ہی حاصل نہیں کیے جاسکتے بلکہ صحت اور علاج کی دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کرانے والے پرائیویٹ سیکٹر اداروں کو  سرکار کی ان کوششوں کی تکمیل کرنی چاہئے۔ جناب وینکیانائیڈو جدید ترین اسپتال ریمبوچلڈرنس ہاسپٹل کا افتتاح کرنے کے بعد تقریر کررہے تھے۔ اس افتتاحی تقریب میں صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا اور دیگر سرکردہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔

جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ بچپن میں سوء تغذیہ صحت عامہ کیلئے مسلسل سنگین تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں ترقیاتی منصوبوں کیلئے بھی ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات 1000 پیدائشوں میں 43 شیرخواروں کی شرح اموات 1000 میں 34 ، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات  1000 میں 25 کے ساتھ یہ اندازہ کاری کی گئی ہے کہ پانچ برس سے کم عمر کے 10.8 لاکھ بچے ہر سال مرجاتے ہیں۔ ہندوستان میں بچوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب دیگر وجوہ کے ساتھ حمل کی ناپختگی ، کم وزن بچو ں کی پیدائش   ہے۔

نائب صدر جمہوریہ موصوف نے مزید کہا کہ عوام الناس میں صحت کے بارے میں وسیع تر بیداری اور صحتمند رہنے کی عادت ازحد ضروری ہے اور نئی نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم  غریبوں کی زندگی میں زبردست تبدیلی پیدا کرسکتی ہے اور طبعی اور معاشی خوشحالی پیدا ہوسکتی ہے۔

جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ آج ملک میں بچوں کے مزید خصوصی اسپتال قائم کئے جانے کی ضرورت ہے اور  پرائیویٹ سیکٹر کو اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان کے ذریعے فراہم کرائی جانے والی علاج کی سہولت نہ صرف یہ کہ قابل رسائی بلکہ کفایتی بھی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویدک دور کے رشیوں نے بیماریوں سے محفوظ  دنیا کے لئے پرارتھنا کی تھی۔ ہمیں ہندوستان کو صحتمند بنائے جانے کی غرض سے پرائیویٹ سیکٹر  اور انسان دوست حلقوں کی شراکت داری ازحد لازمی ہے۔

اس موقع پر جناب وینکیانائیڈو نے نئی دہلی میں بچوں کیلئے علاج کی خصوصی سہولیات او ر مشینوں اور ساز وسامان سے آراستہ ریمبو ہاسپٹل شروع کرنے کیلئے ڈاکٹر رمیش کنچارلا اور ان کے ساتھیوں کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ریمبو چلڈرن ہاسپٹل بچوں کو علاج کی خصوصی سہولیات فراہم کرانے کے عظیم مشن کو جاری رکھے گا اور بچوں کی زندگی کو یقینی بنانے کے قومی مشن کے لئے اپنی خدمات انجام دیگا اور بچوں کو بڑے ہوکر ایسے صحتمند اور فعال شہری بنانے میں مدد کریگا جس طرح کے انسان  ہمیں مطلوب  ہیں۔

جناب وینکیانائیڈو کی تقریر کے چیدہ چیدہ اقتباسات حسب ذیل ہیں:

انہوں نے کہا ’’جیسا کہ آپ سبھی بخوبی واقف ہیں کہ بچپن کا ابتدائی زمانہ انسان کی مجموعی ، طبعی ، جذباتی اور سماجی خوشحالی کیلئے ایک کلیدی اہمیت  کا حامل ہے، بچپن میں ہونے والا تجربہ نہ صرف زبردست اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ مستقبل کی بنیاد قائم کرتا ہے۔ غذائی اور جذباتی  طور سے بہتر پرورش یافتہ بچہ نہ صرف یہ کہ خوشحال بلکہ صحتمند بھی رہے گا لیکن یونیسیف (یو این آئی سی ای ایف) کے مطابق کم اور درمیان آمدنی  والے ملکوں میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کو غذائی سلامتی نہیں حاصل ہوتی اور انہیں وہ حوصلہ افزائی  بھی نہیں حاصل ہوپاتی جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ ہندوستان کو صحت عامہ کے متعدد چیلنج درپیش ہیں ، نوزائیدہ اور بچوں کی اموات ان میں سےشامل ایک بڑا چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔

ملک میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات 1000 میں 43 ، شیرخواروں کی شرح اموات 1000 میں 34 اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات 1000 میں 25 کے ساتھ اندازہ یہ لگایا جارہا ہے کہ ہر سال 10.8 لاکھ بچے موت کی نیند سو جاتے ہیں۔ دراصل ہندوستان میں بچوں کی اموات کے بڑے اسباب میں ناپختہ زچگی ، کم وزن پیدائش ، نمونیا اور دستوں کے ا مراض شامل ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان میں صحت عامہ کی دیکھ بھال  اور صحت عامہ کے اشاریوں میں بہتری کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جن میں نوزائیدہ بچوں کے اموات (این ایم آر) ، شیرخوار بچو ں کی شرح اموات اور زچگی کے دوران ہونےو الی  اموات (ایم ایم آر) پر قابو پانے کی کوششیں شامل ہیں۔

جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ صحت عامہ کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کے نتائج تنہا سرکاری اداروں کی کوششوں سے نہیں حاصل کیے جاسکتے۔ صحت کی دیکھ بھال اور علاج ومعالجے کی سہولیات فراہم کرانے والے پبلک سیکٹر اداروں کو بھی  اس سلسلے میں سرکار کی کوششوں کا تکملہ بننا پڑیگا۔ اس کے لئے عام لوگوں میں صحت سے متعلق بیداری اور صحتمندی کا رجحان پیدا کرنا لازمی ہوگا۔ ہمیں اپنے ملک کی آبادی کے تمام طبقات کو معقول غذا اور صفائی ستھرائی کی سہولت فراہم کرائے جانے کی ضرورت کو بہتر طریقے سے سمجھنا ہوگا۔

بھائیو اور بہنو!

مطالعات شاہد ہیں کہ نشانوں سے مشروط طبی اسکیموں پر توجہ نہ صرف یہ کہ زبردست فرق پیدا کرسکتی ہے بلکہ اس سے بہتر نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔ صحت عامہ کی دیکھ بھال کے شعبے کے تمام دعویداروں کا فرض ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میں بہتری کیلئے اپنا مطلوبہ کردار ادا کریں۔ اس میں سرکاری ہی نہیں  پرائیویٹ سیکٹر بھی شامل ہے۔

مجھے یقین ہے کہ سرکار کے ذریعے حال ہی میں اعلان کی گئی نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم سے ملک کے دس کروڑ غریب اور ضرورتمند کنبوں کو طبی بیمہ فراہم کرایا جائے گا جس سے بچوں کے صحت اشاریوں اور زچگی کے اشاریوں میں بہتری پیدا ہوگی۔ اسی طرح ملک بھر میں1.5 لاکھ ہیلتھ اینڈ ویل نیس سینٹروں کے قیام کی سرکار کی تجویز کی عمل آوری سے جامع طبی خدمات اور سہولتیں فراہم کرائی جاسکیں گی جن میں زچگی  اور بچوں کی صحت کی خدمات حاصل ہیں ، توقع ہے کہ اس سے نتائج میں بہتری پیدا ہوگی۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ نیتی آیوگ کے ذریعےمرتب کیے جانے والے  صحت عامہ کے حالیہ اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں صحت عامہ کی دیکھ بھال کی سہولتوں میں زبردست فرق موجود ہے۔ جہاں کیرل ، پنجاب اور تملناڈو  کو صحت عامہ کی بہتر خدمات   انجام دینے والی صفحہ اول کی ریاستوں کا درجہ حاصل ہے وہیں اترپردیش، راجدھانی، بہار ، اڈیشہ  اور مدھیہ پردیش اس فہرست کی بالکل نچلی سطح میں ہیں۔

مجھے امید ہے کہ ریمبوچلڈرن ہاسپٹل بچو ں کو علاج اور دیکھ بھال کی خصوصی سہولیات فراہم کرانے کے اپنے عظیم مقصد کے لئے کوششیں جاری رکھے گا اور سبھی شیرخواروں کی زندگی کو یقینی بنانے ، ان کو صحتمند بناکر فعال شہری بنانے کے اپنے مشن کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری رکھے گا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ کا یہ اسپتال مستقبل میں بارش کے بعد آسمان پر پیدا ہونے والی خوبصورت قوس وقزح کی طرح ہی متعدد کنبوں کے بچوں  کے چہروں پر مسکراہٹ  پیدا کرنے میں معاون ہوگا۔

 

 

U- 887



(Release ID: 1520638) Visitor Counter : 137


Read this release in: English , Tamil